دو بار نوبل انعام جیتنے والی خاتون سائنسدان جنھوں نے سرطان کا علاج آسان بنایا.



 سنہ 1926 میں اگست کی 18 تاریخ کو گوئماریس روزا، جوسیلینو کوبیتشیک اور پیڈرو ناوا کی عمریں 18 سے 24 برس کے درمیان تھیں اور وہ تابکاری اور سرطان کے علاج میں اس کے استعمال سے منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کر رہے تھے۔

یہ کانفرنس برازیل کی ’یونیورسٹی فیڈرل آف میناس گیرائس‘ (یو ایف ایم جی) کے آڈیٹوریم میں ہو رہی تھی لیکن یہ کوئی عام کانفرنس نہیں تھی بلکہ یہاں میری کیوری بھی موجود تھیں۔

پولینڈ سے تعلق رکھنے والی 59 سالہ میری کیوری نے فرانسیسی شہریت بھی اختیار کر رکھی تھی اور وہ دو مرتبہ سائنسی دُنیا میں سب سے اہم سمجھا جانے والا نوبل انعام بھی جیت چکی تھیں۔

ان کو پہلا نوبل انعام فزکس میں 1903 اور دوسرا کیمسٹری میں 1911 میں دیا گیا تھا۔

دنیا کی تاریخ میں آج تک صرف چار ہی سائنسدان اپنی زندگی میں دو نوبل انعام جیت پائے ہیں اور ان سائنسدانوں میں واحد خاتون میری کیوری ہی ہیں۔

میری کیوری کا اصلی نام ماریہ سکلوڈووسکا تھا اور انھوں نے 15 جولائی سے 28 اگست 1926 تک 44 دن برازیل میں گزارے۔

اور یہ کہانی ہے میری کیوری کے لاطینی امریکہ کے اکلوتے دورے کی۔



برازیل میں سیلیبریٹی کی حیثیت

میری کیوری فرانس کے شہر ماسئی سے 15 جولائی 1926 کو برازیل کے شہر ریو دے جینیرو ایک بحری جہاز کے ذریعے آئیں تھیں اور اس سفر میں ان کے ہمراہ ان کی بڑی صاحبزادی ارینے بھی تھیں۔

یہ وہ وقت تھا جب فرانسیسی سائنسدان پیارے کیوری انتقال کر چکے تھے اور میری کیوری بیوہ ہو چکی تھیں۔ ان کے شوہر 19 اپریل 1906 کو پیرس میں سڑک پار کرتے ہوئے حادثہ کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

برازیل میں ماں اور بیٹی کا استقبال ایک کمیٹی نے کیا جو کہ ڈاکٹر جولیانو موریرا اور روکیٹے پنٹو پر مشتمل تھیں، جنھیں ریڈیو براڈکاسٹنگ کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل تھا۔

میری کیوری کے اس دورے کے دوران انھیں برتھا لُطز کا ساتھ بھی حاصل تھا جو برازیل میں خواتین کے سیاسی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی تھیں۔

پرنسٹن یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری سے منسلک محقق جواؤ پیڈرو براگا کہتی ہیں کہ ’مدام کیوری برازیل آمد کی سٹار کی طرح ہوئی تھی۔ ان کے لیے اور ان کی صاحبزادی کے لیے ہمیشہ ایک بگّی تیار رہتی تھے اور انھیں وہاں کسی آسمانی شہ کی طرح پذیرائی ملتی تھی۔‘

جواؤ مزید کہتی ہیں کہ ’جن مقامات پر وہ جایا کرتی تھیں وہاں لوگ دلکش لباس پہنتے تھے جو کہ پیرس کے فیشن سے مطابقت رکھتے تھے۔ لیکن میری کیوری کے کپڑے ہمشہ شکن آلود ہوتے تھے، وہ ہمیشہ ایک سادگی پسند خاتون رہی ہیں۔‘

برازیل میں 12 لیکچرز دینے کے لیے انھیں فرانس اور برازیل کی حکومت نے اس زمانے میں تقریباً 85 ہزار ڈالر دیے تھے۔

برازیل پہنچنے کے بعد تھکن سے چُور میری کیوری فلیمنگو میں واقع اپنے ہوٹل چلی گئیں جہاں وہ آرام کرنا چاہتی تھیں، جبکہ ان کی بیٹی تیراکی کے لیے پاس ہی موجود سمندر چلی گئیں۔

میری کیوری نے 17 جولائی کو پیرس میں مقیم اپنی چھوٹی صاحبزادی ایو کو ایک خط لکھا اور انھیں بتایا کہ ہوٹل میں ان کا کمرا اچھا ہے، لیکن یہاں ٹرین کا کافی شور سُنائی دیتا ہے۔

انھیں میڈیا سے کوئی لگاؤ نہیں تھا کیونکہ فرانسیسی اخبارات نے ایک شادی شدہ مرد سے ان کے رشتے پر خبریں لگائی تھیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی انھوں نے ایک اخبار کو انٹرویو دیا۔

میری کیوری کے اعزاز میں پہلی کانفرنس 20 جولائی کو پولی ٹیکنیک سکول میں منعقد ہوِئی جسے ریو دے جینیرو کے ریڈیو سٹیشن نے بھی نشر کیا۔

اس کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے طالب علموں کی اتنی بڑی بھیڑ جمع ہو گئی کہ لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ بھی باقی نہیں رہی۔ اسی وجہ سے اگلی کانفرنسز بلڈنگ کے گراؤنڈ فلور پر منتقل کر دی گئیں تھیں۔

کانفرنسوں کے بیچ میں جو وقت ملتا تھا اس میں میری کیوری سیاحی مراکز جایا کرتی تھیں جیسے کہ شوگر لوف، کوکوواڈو اور بوٹینیکل گارڈن شامل ہیں۔۔

Post a Comment

0 Comments